6 Sensational Stories of Dead | مردوں کی سنسنی خیز حکایات

Blogger template November 18, 2023 November 18, 2023
to read
words
0 comments
Description: Islami Hiqayat o Waqiyat. 6 Sensational Stories of Dead. Marny ke Bad Gunahgar ka Azab. Murdy ka Qabar main Azab. Islami Waqiyat. Islamic Short Storie
-A A +A

6 Sensational Stories of Dead | مردوں کی سنسنی خیز حکایات

Sensational Stories of Dead

Islami Hiqayat o Waqiyat. 6 Sensational Stories of Dead. Marny ke Bad Gunahgar ka Azab. Murdy ka Qabar main Azab. Islami Waqiyat. Islamic Short Stories. Islami Waqiyat in Urdu. Islamic Story In Urdu. Islami Hikayat in Urdu.

مردوں کی سنسنی خیز حکایات

لوگوں کی عبرت کیلئے فوت شدہ مسلمانوں کی بُرائی بیان کرنے میں بھی شرعاً حرج نہیں ہے، محد ثین کرام رحمتہ اللہ علیہم نے مسلمانوں کو گناہوں سے ڈرانے کیلئے کتابوں میں مرے ہوئے کافروں کے علاوہ بدمذہبوں اور مسلمانوں کے عذابوں کے بھی تذکرے فرمائے ہیں چنانچہ اس ضمن میں 6 مردوں کی سنسنی خیز حکایات ملاحظه فرمائیے

آگ کا گرتا

حضرت سیدنا ابو رافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں- میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ بقیع میں گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا- اف - اُف - تو میں نے گمان کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میرا ارادہ فرماتے ہیں۔ میں نے عرض کی- یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم - کیا مجھ سے کوئی غلطی ہوئی - فرمایا: نہیں، بلکہ اس قبر والے شخص کو میں نے بنو فلاں کے پاس صدقہ وصول کرنے بھیجا تھا تو اس نے ایک چادر بطور خیانت بچالی تھی۔ آخر ویسا ہی آگ کا گر تا اس کو پہنایا گیا۔ سرکار صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کچھ چھپا ہوا نہیں اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے ! درس عبرت دینے کیلئے اس حدیث پاک میں فوت شدہ شخص کے عذاب قبر کا ذکر کیا گیا ہے۔

بے دین کی گردن میں سانپ

حافظ ابو لال نے ” کتاب کرامات الاولیاء میں اپنی سند سے روایت کی کہ مجھ سے عبد اللہ بن ہاشم نے فرمایا: میں ایک میت کو نہلانے گیا، جب میں نے اُس کے جسم سے کپڑا کھولا تو اُس کی گردن پر سانپ لیٹے ہوئے تھے - میں نے ان سانپوں سے کہا کہ آپ کو اِس پر مسلط کیا گیا ہے اور ہمیں اس کو غسل دینا ہے، اگر آپ اجازت دیں تو ہم اس کو غسل دے دیں پھر آپ اپنی جگہ واپس آجائے، تو وہ سانپ ہٹ کر ایک کونے میں ہو گئے۔ جب ہم غسل میت سے فارغ ہوئے تو وہ اپنی جگہ واپس آگئے۔ یہ شخص بے دینی میں مشہور تھا۔ 

گردن میں سانپ لپٹا ہوا تھا

حضرت ابو اسحاق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مجھے ایک میت کو غسل دینے کے لیے بلایا گیا، جب میں نے اس کے چہرے سے کپڑا ہٹایا تو اس کی گردن میں سانپ لپٹا ہوا تھا، لوگوں نے بتایا کہ یہ صحابہ کرام علیہم الرضوان کو گالیاں دیتا تھا۔ صحابہ کے حق میں خُدا سے ڈرو  حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ میرے اصحاب کے حق میں خُدا سے ڈرو خُدا کا خوف کرو انہیں میرے بعد نشانہ نہ بناؤ، جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب رکھا اور جس نے ان سے بغض کیا وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے، اس لئے اس نے ان سے بغض رکھا، جس نے انہیں ایزادی اُس نے مجھے ایذا دی، جس نے مجھے ایذا دی اس نے بے شک خدائے پاک کو ایذادی، جس نے اللہ پاک کو ایذا دی قریب ہے کہ اللہ پاک اسے گرفتار کرے۔

قبر میں بھیانک کالا سانپ

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں کچھ لوگ حاضر ہوئے اور عرض کی ہم سفر حج پر نکلے ہوئے ہیں، مقام صفاح پر ہمارے قافلے کا آدمی فوت ہو گیا ہے۔ ہم نے اس کے لئے جب قبر کھودی تو ایک بہت بڑا کالا سانپ بیٹھا نظر آیا، جس نے قبر کو بھر رکھا تھا اُسے چھوڑ کر دوسری قبر کھودی تو اس میں بھی وہی سانپ نظر آیا۔ آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس گھمبیر مسئلے کے حل کی خاطر حاضر ہوئے ہیں۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا یہ اس کی خیانت کی سزا ہے جس کا وہ مر تکب ہوا کرتا تھا۔ آپ حضرات اُسے ان دونوں میں سے کسی ایک قبر میں دفن کر دیجئے ، خدا کی قسم  اگر اس دنیا کی ساری زمین بھی کھود ڈالیں گے تب بھی ہر جگہ یہی کچھ پائیں گے۔ بالآخر ہم نے اُس کو سانپ بھری قبر میں دفنا دیا۔ واپس آکر ہم نے اس کا سامان اس کے گھر والوں کو دے دیا اور اس کی بیوہ سے اس کے اعمال کے بارے میں سوال کیا تو اس نے بتایا یہ کھانا بیچتا تھا اور اُس میں سے اپنے گھر والوں کے لئے کچھ نکال لیتا تھا پھر کمی پوری کرنے کے لئے اُس میں اُتنی ہی ملاوٹ کر دیتا تھا۔

پرندے نے قے کی تو اس میں سے انسان نکل پڑا

عصمہ عبادانی کہتے ہیں میں کسی جنگل میں گھوم رہا تھا کہ میں نے ایک گِرجا دیکھا، گِرجا میں ایک راہب کی خانقاہ تھی اس کے اندر موجود راہب سے میں نے کہا کہ تم نے اس ویران مقام پر جو سب سے عجیب و غریب چیز دیکھی ہو وہ مجھے بتاؤ تو اس نے بتایا میں نے ایک روز یہاں شتر مرغ جیسا ایک دیو ہیکل سفید پرندہ دیکھا، اس نے اس پتھر پر بیٹھ کرکئے کی اس میں سے ایک انسانی سر نکل پڑا وہ برابر قے کرتا رہا اور انسانی اعضا نکلتے رہے اور بجلی کی سی سُرعت یعنی پھرتی کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑتے رہے یہاں تک کہ وہ مکمل آدمی بن گیا  اُس آدمی نے جوں ہی اُٹھنے کی کوشش کی اُس دیو ہیکل پرندے نے اُس کے ٹھونگ ماری اور اُس کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، پھر نگل گیا۔ کئی روز تک میں یہ خوف ناک منظر دیکھتا رہا، میر ا یقین خُدائے پاک کی قدرت پر بڑھ گیا کہ واقعی اللہ پاک مار کر چلانے زندہ کرنے پر قادر ہے ۔ ایک دن میں اُس دیو ہیکل پرندے کی طرف متوجہ ہوا اور اُس سے دریافت کیا کہ اے پرندے میں تجھے اُس ذات کی قسم دے کر کہتا ہوں جس نے تجھ کو پیدا کیا کہ اب کی بار جب وہ انسان مکمل ہو جائے تو اس کو باقی رہنے دینا تاکہ میں اس سے اس کا عمل معلوم کر سکوں- تو اس پرندے نے فصیح عربی میں کہا میرے رب کے لئے ہی بادشاہت اور بقا ہے ہر چیز فانی ہے اور وہی باقی ہے میں اُس کا ایک فرشتہ ہوں اور اس شخص پر مسلط کیا گیا ہوں تا کہ اس کے گناہ کی سزا دیتا رہوں۔ جب قے میں وہ انسان نکلا تو میں نے اس سے پوچھا اے اپنے نفس پر ظلم کرنے والے انسان  توں کون ہے اور تیر اقصہ کیا ہے  اُس نے جواب دیا: میں حضرت مولائے کائنات علی المرتضیٰ شیر خُدا رضی اللہ عنہ کا قاتل عبد الرحمن ابن نالنجم ہوں جب میں مر چکا تو اللہ پاک کے سامنے میری روح حاضر ہوئی اُس نے میرا نامہ اعمال مجھ کو دیا جس میں میری پیدائش سے لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے تک کی ہر نیکی اور بدی لکھی ہوئی تھی۔ پھر اللہ پاک نے اس فرشتے کو حکم دیا کہ وہ قیامت تک مجھے عذاب دے۔  یہ کہہ کر وہ چپ ہو گیا اور دیو ہیکل پر ندے نے اس پر ٹھونگیں ماریں اور اُس کو نگل گیا اور چلا گیا۔

حوض پر اُلٹا لٹکا ہوا آدمی

عبد اللہ کہتے ہیں: ہم چند افراد سمندر کی سفر پر روانہ ہوئے۔ اتفاقاً چند روز تک اندھیرا چھایا رہا، جب روشنی ہوئی تو ایک بستی آگئی۔ عبد اللہ کہتے ہیں کہ میں پینے کیلئے پانی کی تلاش میں روانہ ہوا تو بستی کے دروازے بند تھے ، میں نے بہت آوازیں دیں کوئی جواب نہ آیا اسی اثنا میں دو شہسوار یعنی دو گھوڑے سوار نمودار ہوئے انہوں نے کہا- اے عبد اللہ  اس گلی میں داخل ہو جاؤ تو تمہیں پانی کا ایک حوض ملے گا اس میں سے پانی لے لینا اور وہاں کے منظر کو دیکھ کر خوف زدہ نہ ہونا۔ میں نے اُن سے اُن بند دروازوں کے بارے میں دریافت کیا جن میں ہوائیں چل رہی تھیں انہوں نے بتایا یہ وہ گھر ہیں جن میں مردوں کی رُوحیں رہتی ہیں۔  پھر میں حوض پر پہنچا تو میں نے دیکھا کہ ایک شخص پانی پر الٹالٹکا ہوا ہے وہ اپنے ہاتھ سے پانی لینا چاہتا ہے لیکن ناکام ہو جاتا ہے مجھے دیکھ کر پکارنے لگا اے عبد اللہ مجھے پانی پلاؤ۔ میں نے برتن لے کر ڈبویا تا کہ اسے پانی پلا سکوں لیکن کسی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے اس لٹکے ہوئے آدمی سے کہا- اے بندہ خدا تو نے دیکھ لیا کہ میں نے اپنی طرف سے کوشش کی کہ تجھے پانی پلاؤں لیکن میرا ہاتھ پکڑا گیا تو مجھے اپنا واقعہ بتا۔ اُس نے کہا-میں حضرت آدم علیہ السّلام کا لڑکا قابیل ہوں جس نے دنیا میں سب سے پہلا قتل کیا۔

قابیل کے سیاہ کارنامے

اے عاشقان رسول  قابیل شروع میں مسلمان تھا بعد میں مرتد ہو گیا تھا اس نے دنیا کاسب سے پہلا قتل کیا اسے دنیا میں یہ سزائیں ملیں کہ قتل کرتے ہی اُس کا گورا رنگ سیاہی میں تبدیل ہو گیا- دل ایک دم سخت ہو گیا- اپنی بہن اقلیما کو عدن کی طرف لیکر بھاگ گیا حرام اولاد ہوئی جب بوڑھا ہو گیا تو اس کی اولاد اس کو پتھر مارتی تھی یہاں تک اپنی اولاد کے پتھر ہی سے ہلاک ہو گیا۔ ہلاکت کے بعد ملنے والی سزا کا لرزہ خیز واقعہ آپ سُن چکے ہیں۔ 

Share this post

Blogger template

AuthorBlogger template

You may like these posts

Post a Comment

0 Comments

4324939380394343613
https://www.islamimalumat.com/