Iblees ka Waqia in Urdu | شیطان کا واقعہ
مختلف آسمانوں پر شیطان کے نام
شیطان کا نام پہلے آسمان پر عابد، دوسرے پر زاہد، تیسرے پر عارف، چوتھے پر ولی، پانچویں پر متقی ، چھٹے پر خازن، ساتویں پر عزازیل اور لوح محفوظ پر ابلیس تھا، وہ اپنی عاقبت سے بے فکر تھا۔
شیطان کا واقعہ
جب اسے حضرت آدم کو سجدہ کرنے کا حکم ملا تو کہنے لگا: اے اللہ تو نے اسے مجھ پر فضیلت دے دی حالانکہ میں اس سے بہتر ہوں ، تو نے مجھے آگ سے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے، خداوند تعالیٰ نے فرمایا: میں جو چاہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ شیطان نے اپنے آپ کو آدم علیہ السلام سے بہتر سمجھا اور ننگ و تکبر کی وجہ سے آدم سے منہ پھیر کر کھڑا ہو گیا۔ جب فرشتے آدم علیہ السلام کو سجدہ کر کے اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ شیطان نے سجدہ نہیں کیا تو وہ دوبارہ سجدہ شکر میں گر گئے لیکن شیطان ان سے بے تعلق کھڑا رہا اور اسے اپنے اس فعل پر کوئی پشیمانی نہ ہوئی، تب اللہ تعالیٰ نے اس کی صورت مسخ کر دی خنزیر کی طرح لٹکا ہوا منہ ، سر اونٹ کے سر کی طرح، سینہ بڑے اونٹ کی کوہان جیسا ، ان کے درمیان چہرہ ایسے جیسے بندر کا چہرہ آنکھیں کھڑی، نتھنے حجام کے کوزے جیسے کھلے ہوئے ، ہونٹ بیل کے ہونٹوں کی طرح لٹکے ہوئے ، دانت خنزیر کی طرح باہر نکلے ہوئے اور داڑھی میں صرف سات بال، اسی صورت میں اسے جنت سے نیچے پھینک دیا گیا بلکہ آسمان وزمین سے جزائر کی طرف پھینک دیا گیا، وہ اب اپنے کفر کی وجہ سے زمین پر چھپے چھپے آتا ہے اور قیامت تک کے لئے لعنت کا مستحق بن گیا ہے۔ شیطان کتنا خوبصورت، حسین، کثیر العلم، کثیر العبادت، ملائکہ کا سردار، مقربین کا سرخیل تھا مگر اسے کوئی چیز اللہ کے غضب سے نہ بچا سکی ، بیشک اس میں عقلمندوں کے لئے عبرت ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کی گرفت کی تو جبرائیل و میکائیل رونے لگے، ربّ نے فرمایا: کیوں روتے ہو- عرض کی : اے اللہ تیری گرفت کے خوف سے روتے ہیں۔ ارشاد ہوا: اسی طرح میری گرفت سے روتے رہنا۔
اولاد آدم پر شیطان کا غلبہ
شیطان نے اللہ سے کہا: اے اللہ تو نے مجھے جنت سے نکالا تو آدم کے سبب اب مجھے اولاد آدم پر غلبہ عطا فرما- رب تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تجھے انبیاء کے سوا، جن کی عصمت مسلّم ہے، آدم کی اولاد پر غلبہ دیا۔ شیطان بولا کچھ اور- رب نے فرمایا: جتنی آدم کی اولاد ہوگی اتنی ہی تیری اولاد ہوگی۔ شیطان بولا : کچھ اور- خداوند کو نہین نے فرمایا: میں نے ان کے سینوں کو تیرا مسکن بنایا تو ان میں خون کی طرح گردش کرے گا۔ عرض کی : کچھ اور- فرمان الہی ہوا: اپنے سوار اور پیادہ مددگاروں سے امداد مانگ کر انہیں مال حرام کی کمائی پر آمادہ کرنا، انہیں ایام حیض وغیرہ میں مجامعت سے اولا د حرام کا حقدار بنانا اور حرام کاری کے اسباب مہیا کرنا، انہیں مشرکا نہ نام تعلیم کرنا جیسے عبدالعزیٰ وغیرہ ، انہیں گندی گفتگو، بُرے افعال اور جھوٹے مذاہب کے ذریعہ گمراہ کرنا، انہیں جھوٹی تسلیاں دینا جیسے معبودان باطلہ کی شفاعت ، آباء واجداد کی کرامتوں پر فخر، طویل امیدوں کے ذریعہ توبہ میں تاخیر وغیرہ۔
آدم علیہ السّلام نے عرض کی : اے اللہ ! تو نے میری اولاد پر ابلیس کو مسلط کر دیا ، اب اس سے رہائی تیری رحمت کے بغیر کیسے ہوگی رب نے فرمایا: تیرے ہر ایک فرزند کے ساتھ میں محافظ فرشتے بناؤں گا۔ عرض کی : ابھی کچھ اور- فرمان الہی ہوا: ایک نیکی کا ثواب انہیں دس گنا ملے گا۔ عرض کی : ابھی کچھ اور - فرمان الہی ہوا: ان کے آخری سانس تک ان کی توبہ قبول کرونگا۔ عرض کی کہ کچھ اور عطا فرما - فرمان الہی ہوا۔ ان کے لئے بخشش عام کر دوں گا، میں بے نیاز ہوں، آدم عَلَيْهِ السَّلام بولے: اے میرے رب یہ کافی ہے۔
شیطان نے کہا: اے اللہ تو نے آدم کی اولاد میں نبی بنائے ، ان پر کتا بیں نازل کیں، میرے رسول اور کتابیں کیا ہیں- جواب آیا کاہن تیرے رسول اور گدی ہوئی کھالیں تیری کتابیں، تیری حدیثیں جھوٹ، تیرا قرآن شعر، تیرے مؤذن باجے، تیری مسجد بازار، تیرا گھر حمام خانے، تیرا کھانا وہ جس پر میرا نام نہ لیا گیا ہو، تیرا پینا شراب اورعورتیں تیرا حال ہیں۔
ایک مرتبہ شیطان حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے موسی آپ کو اللہ تعالیٰ نے رسول بنایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ہاں ! مگر تم کون ہو اور کیا کہنا چاہتے ہو- کہنے لگا: میں شیطان ہوں ، اللہ تعالیٰ سے کہیں تیری مخلوق تجھ سے تو بہ کی طالب ہے، اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر وحی کی ، فرمایا: اس سے کہو کہ ہم نے تیری توبہ کو قبول کیا مگر ایک شرط کے ساتھ کہ آدم علیہ السلام کی قبر پر جا کر سجدہ کر لو، جب تو سجدہ کر لے گا میں تیری توبہ کو قبول کر لوں گا اور تیرے گناہوں کو معاف کر دوں گا۔ حضرت موسی علیہ السلام نے جب شیطان کو یہ بتلایا تو وہ غصہ سے سرخ ہو گیا اور ازراہ تکبر و غرور سے کہنے لگا: اے موسیٰ ! میں نے آدم کو جب وہ حیات تھا سجدہ نہیں کیا تو اب ان کی قبر کو کیسے سجدہ کر لوں۔
ایک روایت ہے : شیطان کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اس کے گلے میں لعنت کا طوق پہنا کر آگ کی کرسی پر بٹھایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ جہنم کے فرشتوں کو حکم دیگا: اس کی کرسی کو جہنم میں دھکیل دو مگر وہ کوشش کے باوجود ایسا نہیں کر سکیں گے ، تب جبرائیل علیہ السلام کو اسی ہزار فرشتوں کے ساتھ اسے دھکیلنے کا حکم ملے گا مگر وہ بھی بے بس ہو جائیں گے، پھر اسرافیل پھر عزرائیل کو فرشتوں کی اسی ہزار کی جماعت کے ساتھ حکم ملے گا مگر وہ بھی نہیں دھکیل سکیں گے ۔ ارشاد باری ہوگا: اگر میرے پیدا کردہ فرشتوں سے دگنے فرشتے بھی آجائیں تو بھی اسے نہیں ہلا سکیں گے کیونکہ اس کے گلے میں لعنت کا طوق پڑا ہوا ہے اس کے بوجھ کے باعث یہ یہاں سے جنبش نہیں کر سکتا۔
0 Comments