How to Pray Namaz Step by Step - Namaz ka Tarika in Urdu | نماز کا طریقہ
How to Pray Namaz Step by Step. Complete Namaz ka Tarika for Female and male in Urdu. Full Detail Post About Namaz in Urdu Language. Today, a Large Number of Muslims do not Pray and the Majority of Those who do, Miss out on Praying Properly Due to Lack of Knowledge. Here is How to Pray, Please! Read it very Carefully and Correct it in your Prayers.
اپنی نمازیں درست کیجئے
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! افسوس! آج کل مسلمانوں کی بھاری تعداد نماز نہیں پڑھتی اور جو پڑھتے ہیں اُن کی اکثریت معلومات کی کمی کے باعث صحیح طریقے سے نماز پڑھنے سے محروم رہتی ہے۔ یہاں نماز پڑھنے کا طریقہ پیش کیا جاتا ہے، براہ مہربانی ! بہت زیادہ غور سے اسے پڑھئے اور اپنی نماز میں دُرست کیجئے ۔
نماز کا طریقہ (حنفی)
با وضو قبلہ رو اس طرح کھڑے ہوں کہ دونوں پاؤں کے پنجوں میں چار انگل کا فاصلہ رہے اور دونوں ہاتھ کانوں تک لے جائیے کہ انگوٹھے کان کی لو سے چھو جائیں اور اُنگلیاں نہ ملی ہوئی ہوں نہ خوب کھلی بلکہ اپنی حالت پرنارمل رکھئے اور ہتھیلیاں قبلے کی طرف ہوں ، نظر سجدے کی جگہ ہو۔ اب جو نماز پڑھنی ہے اُس کی بیت یعنی دل میں اس کا پکا ارادہ کیجئے ساتھ ہی زبان سے بھی کہہ لیجئے کہ مستجب ہے ( مثلا نیت کی میں نے آج کی ظہر کی چار رکعت فرض نماز کی ، اگر با جماعت پڑھ رہے ہیں تو یہ بھی کہ لیجئے پیچھے اس امام کے ) اب تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھ نیچے لائیے اور ناف کے نیچے اس طرح باند ھئے کہ سیدھی ہتھیلی کی گڈی الٹی کلائی کے سرے پر رہے اور بیچ کی تین انگلیاں الٹی کلائی کی پیٹھ پر اور انگوٹھا اور چھنگلیا( چھنگلن ۔ یا یعنی سب سے چھوٹی انگلی ) کلائی کے اغل بغل ۔ اب اس طرح ثنا پڑھئے :
سُبحنَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، وَتَبَارَكَ اسْمُكَ، وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ
پاک ہے تو اے اللہ پاک! اور میں تیری حمد کرتا ہوں، تیرا نام برکت والا ہے اور تیری عظمت بلند ہے اورتیرے سوا کوئی معبود یعنی عبادت کے لائق نہیں۔
پھر تعوذ پڑھئے
اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطانِ الرَّجِيمِ
میں اللہ پاک کی پناہ میں آتا ہوں شیطان مردود سے۔
پھر تسمیہ پڑھئے
بِسمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا ۔
پھر مکمل سُورَةُ الْفَاتِحَہ “ پڑھئے
اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
ترجمه کنز الایمان : سب خوبیاں اللہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا۔ بہت مہربان رحمت والا ، روز جزا کا مالک۔ ہم تجھی کو پوجیں اورتجھی سے مدد چا ہیں۔ ہم کوسیدھا راستہ چلا، راستہ ان کا جن پر تو نے احسان کیا ، نہ اُن کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا۔
سورۃ الفاتحہ ختم کر کے آہستہ سے امین کہئے ۔ پھر تین آیات یا ایک بڑی آیت جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو یا کوئی سورت مثلاً سورة الإخلاص پڑھئے
بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌنَ اللهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدُ وَلَمْ يُولَدُن وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا اَحَدٌ
ترجمہ کنز الایمان۔ اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور نہ اُس کے جوڑ کا کوئی۔
اب اللہ اکبر کہتے ہوئے رُکوع میں جائے اور گھٹنوں کو اس طرح ہاتھ سے پکڑیئے کہ ہتھیلیاں گھٹنوں پر اور انگلیاں اچھی طرح پھیلی ہوئی ہوں۔ نہ یوں کہ سب اُنگلیاں ایک طرف ہوں اور ایک طرف فقط انگوٹھا، اور پیٹھ بیچھی ہوئی اور سر پیٹھ کی سیدھ میں ہو اُونچا نیچا نہ ہوا ور نظر قدموں پر ہو، کم از کم تین بار رکوع کی تسبیح یعنی سُبْحَنَ رَبِّيَ الْعَظِیم کہئے ۔ پھر تسمیع یعنی سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہوئے بالکل سیدھے کھڑے ہو جائیے ، اس کھڑے ہونے کو قومہ کہتے ہیں۔ اگر آپ منفرد ہیں یعنی اکیلے نماز پڑھ رہے ہیں تو اس کے بعد کہئے: اللهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْد پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے اس طرح سجدے میں جائے کہ پہلے گھٹنے زمین پر رکھئے پھر ہاتھ پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں اس طرح سر رکھئے کہ پہلے ناک پھر پیشانی اور یہ خاص خیال رکھئے کہ ناک کی نوک نہیں بلکہ ہڈی لگے اور پیشانی زمین پر جم جائے، نظر ناک پر رہے ، بازوؤں کو کروٹوں سے، پیٹ کو رانوں سے اور رانوں کو پنڈلیوں سے جُدا رکھئے ۔ اور دونوں پاؤں کی سب اُنگلیوں کا رُخ اس طرح قبلے کی طرف رہے کہ دسوں اُنگلیوں کے پیٹ (یعنی انگلیوں کے تلووں کے اُبھرے ہوئے حصے ) زمین پر جمے رہیں۔ ہتھیلیاں بچھی رہیں اور انگلیاں قبلہ رو رہیں مگر کلائیاں زمین سے لگی ہوئی مت رکھئے ۔ اور اب کم از کم تین بار سجدے کی تسبیح یعنی سُبْحَنَ رَبِّيَ الْأَعْلَى پڑھئے پھر سر اس طرح اٹھایئے کہ پہلے پیشانی پھر ناک پھر ہاتھ اُٹھیں ۔ پھر سیدھا قدم کھڑا کر کے اُس کی انگلیاں قبلے رخ کر دیجئے اور الٹا قدم بچھا کر اس پر خوب سیدھے بیٹھ جائیے اور ہتھیلیاں بچھا کر رانوں پر گھٹنوں کے پاس رکھئے کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں قبلے کی ،اور انگلیوں کے سرے گھٹنوں کے پاس ہوں ، دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنے کو جلسہ کہتے ہیں) اور کم از کم ایک بار سُبحن اللہ کہنے کی مقدار ٹھہریے جلسے میں اللهُمَّ اغْفِرْلي کہہ لینا مستحب ہے) پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے پہلے سجدے ہی کی طرح دوسرا سجدہ کیجئے ۔ اب اسی طرح پہلے سر اٹھائیے پھر ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ کر پہنچوں کے بل کھڑے ہو جائے ۔ اُٹھتے وقت بغیر مجبوری زمین پر ہاتھ سے ٹیک مت لگائیے ۔ یہ آپ کی ایک رکعت پوری ہوئی۔ اب دوسری رکعت میں صرف بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ پڑھ کر قراءت شروع کر دیجئے اور پہلے کی طرح رکوع اور سجدے کر کے سیدھا قدم کھڑا کر کے الٹا قدم بچھا کر بیٹھ جائیے ۔
اب تَشَهُد پڑھئے
اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوتُ وَالطَّيِّبَتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّلِحِيْنَ، أَشْهَدُ ان لا اله إلا اللهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ -
تمام قولی فعلی اور مالی عبادتیں اللہ پاک ہی کیلئے ہیں۔ سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ پاک کی رحمتیں اور برکتیں۔ سلام ہو ہم پر اور اللہ پاک کے نیک بندوں پر ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) اس کے خاص بندے اور رسول ہیں۔
جب تَشَہد میں لفظ لا کے قریب پہنچیں تو سیدھے ہاتھ کی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کا حلقہ بنا لیجئے اور چھنگلیا ( یعنی سب سے چھوٹی انگلی ) اور پھر یعنی اس کے برابر والی انگلی کو ہتھیلی سے ملاد بیجئے اور ( أشْهَدُ آل کے فورا بعد ) لفظ لا کہتے ہی کلمے کی اُنگلی اُٹھائیے مگر اس کو ادھر اُدھر مت ہلائے اور لفظ إِلَّا پر گراد یجئے اور فور اسب اُنگلیاں سیدھی کر لیجئے ۔ اب اگر دو سے زیادہ رکعتیں پڑھنی ہیں تو اللہ اکبر کہتے ہوئے کھڑے ہو جائیے اور اسی طرح پڑھئے ، مگر فرضوں کی ان رکعتوں میں الحمد شریف کے ساتھ سورت ملانا ضروری نہیں ۔
قعدہ اخیرہ میں تَشَہد کے بعد دُرُودِ ابراہیم پڑھئے
اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى الِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيْمَ ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللهُمَّ بَارِكْ عَلى مُحَمَدٍ وَعَلَى الِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكَتَ عَلَى ابْرُ هِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَهِيْمَ ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
اے اللہ پاک! درود بھیج ( ہمارے سردار) محمد پر اور ان کی آل پر جس طرح تو نے دُرود بھیجا ( سید نا) ابراہیم پر اور ان کی آل ہے۔ بے شک تو تعریف کے لائق ، بزرگی والا ہے۔ اے اللہ پاک برکت نازل کر ( ہمارے سردار ) محمد پر اور ان کی آل پرجس طرح تو نے برکت نازل فرمائی (سیدنا) ابراہیم اور ان کی آل پر ، بے شک تو تعریف کے لائق ، بزرگی والا ہے۔
پھر کوئی سی دُعائے ماثورہ (یعنی قرآن کریم یا حدیث پاک میں آئی ہوئی دُعا ) پڑھئے۔
مثلاً یہ دعا پڑھ لیجیئے
اللهم رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّاسِ
اے اللہ پاک ۔ اے رب ہمارے! ہمیں دُنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا۔
پھر نماز ختم کرنے کے لئے پہلے دائیں (یعنی سید ھے ) کندھے کی طرف منہ کر کے السَّلَامُ عَلَیکمُ وَرَحْمَةُ الله کہئے اور اسی طرح بائیں (یعنی الٹی ) طرف ۔ اب نماز ختم ہوئی۔
یہ نماز کا طریقہ امام یا تنہا مرد کا ہے۔ مقتدی ( یعنی جماعت سے پڑھنے والے) کیلئے اس میں بعض باتیں جائز نہیں مثلاً امام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ یا کوئی اور سُورت پڑھنا۔
اسلامی بہنوں کی نماز میں چند جگہ فرق ہے
اسلامی بہنیں تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کندھوں تک اُٹھا ئیں اور چادر سے باہر نہ نکالیں ، قیام میں الٹی ہتھیلی دونوں چھاتیوں (یعنی پستانوں) پر رکھ کر اس کے اُوپر سیدھی ہتھیلی رکھیں۔ رکوع میں تھوڑا جھکیں یعنی اتنا کہ گھٹنوں پر ہاتھ رکھ دیں زور نہ دیں اور گھٹنوں کونہ پکڑیں اور اُنگلیاں ملی ہوئی اور پاؤں جھکے ہوئے رکھیں مردوں کی طرح خوب سیدھے نہ کریں۔ سجدہ سمٹ کر کریں یعنی باز و کروٹوں سے پیٹ ران سے اور ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں زمین سے ملا دیں، سجدے اور قعدے دونوں میں پاؤں سیدھی طرف نکال دیں۔ قعدے میں اُلٹی سُرین پر بیٹھیں اور سیدھا ہاتھ سیدھی ران کے بیچ میں اور الٹا ہاتھ اُلٹی ران کے بیچ میں رکھیں ۔ باقی سب طریقہ اُسی طرح ہے۔
دونوں متوجہ ہوں
اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کے دیتے ہوئے اس طریقہ نماز میں بعض باتیں قرض ہیں کہ اس کے بغیر نماز ہوگی ہی نہیں بعض واجب کہ اس کا جان بوجھ کر چھوڑنا گناہ اور توبہ کرنا اور اکثر جگہ نماز کا پھر سے پڑھنا واجب اور بھول کر چھٹنے سے سجدہ سہو واجب اور بعض سنّتِ مؤکدہ ہیں کہ جس کا ایک آدھ بار چھوڑنا بُرا اور چھوڑنے کی عادت گناہ اور بعض منتخب کہ کریں تو ثواب نہ کریں تو گناہ نہیں۔
0 Comments