سہاگ رات میں بیوی کے پاس ائے تو شوہر کیا کرے
حدیث نبوی میں ہے
تم میں سے کوئی جب کسی عورت سے نکاح کرے تو اس کی پیشانی کو پکڑ کر اللہ رب العزت کا نام لے بسم اللہ پڑھے اور برکت کی دعا کرے
ترجمہ ۔ اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس کی بھلائی کا اور وہ بھلائی جو اس کے اندر پیدا کی گئی اور تیری پناہ چاہتا ہوں اس کے شر سے اور اس چیز کی برائی سے جو اس کے ساتھ پیدا کی گئی ہے۔
ایک اور حدیث نبوی ہے
حضرت عبداللہ بن مسعود نے ایک شخص کو نصیحت کی اس نے ایک کنواری لڑکی سے شادی کی تھی۔ لیکن اسے اندیشہ تھا کہ لڑکی اس سے بغض رکھے گی اپ نے فرمایا جب تو اس کے پاس جانا تو اس سے دو رکعت نماز پڑھنے کے لیے کہنا پھر یہ دعا پڑھنا۔
ترجمہ ۔ اے اللہ میرے اہل و عیال میں برکت فرما اور ان کے لیے میرے اندر برکت فرما اے اللہ جب تک ہمیں یکجا رکھ خیر اور بھلائی کے ساتھ اکٹھا رکھ اور جب ہمیں علیحدہ فرما خیر اور بھلائی کے ساتھ علیحدہ فرما۔
اس بات میں شک نہیں کہ ان ہدایات میں یہاں دعا کرنے نماز پڑھنے اور بچوں کی پیدائش کے لیے دعا کے واسطے کہا گیا ہے۔ ان کے اندر یہ اشارہ بھی ہے کہ میاں بیوی سمجھ لیں کہ شادی اور سہاگ کی اس رات کا مقصد لذت حاصل کرنا اور لطف لینا نہیں ہے۔ بلکہ اس کا مقصد ایک اہم دینی ذمہ داری کی ادائیگی اور ایسے نو نہالوں کی پیدائش ہے۔ جن کے سریلے نغموں سے گھر بھر جائے۔ اس طرح سہاگ کی اس رات سے ہی اسلام میاں بیوی کے اندرونی محاسن کو اجاگر کرتا ہے۔ جنسی وظیفہ کو لذتیت پرستی سے بالاتر ایک ایسا عمل بتاتا ہے۔ جو خود مقصود نہیں بلکہ محض ایک ذریعہ ہے۔
0 Comments