حیض والی عورت سے صحبت حرام ہے
ایات قرانی۔ ترجمہ
اور تم سے حیض کے بارے میں تریافت کرتے ہیں۔ تم ان سے کہہ دو کہ وہ گندگی ہے، تو حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہا کرو، اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں، ان کے پاس نہ جاؤ۔ پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو جس جگہ سے اللہ نے تم کو اجازت دی ہے، ان کے پاس جاؤ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔
احادیث نبوی ہے
جس نے حیض کی حالت میں جمع کیا یا بیوی کی سرین میں دخول کیا یا کسی جوتشی کے پاس گیا اور اس نے جو کہا اس کو مان لیا اس نے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر اتاری گئی ہر ہر چیز کا انکار کیا اور کافر ہوا۔
جب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم حیض والی عورت سے کچھ نزدیکی چاہتے تو شرمگاہ پر کوئی کپڑا ڈال دینے کا حکم دیتے پھر جو چاہتے کرتے۔
حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عورت کے غسل کی بابت سوال کیا۔ اپ نے فرمایا عورت کو چاہیے کہ بیری کے ساتھ پکا ہوا پانی لے کر اس سے اچھی طرح پاکی حاصل کرے۔ یا اچھی طرح وضو کرے پھر پانی کو اپنے سر پر بہائے اور اتنی زور سے رگڑے کے پانی سر کے چاروں جانب اچھی طرح پہنچ جائے۔ پھر مشک لے کر اس سے پاکی حاصل کریں۔ حضرت اسماء نے کہا مشک سے کیوں کر باقی حاصل کرے۔ اپ نے فرمایا سبحان اللہ اس سے پاکی حاصل کرے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں یعنی خون جہاں جہاں لگا ہوا اس مقام پر مشک لگائے۔
0 Comments