Can Men Perform itikaaf at Home?
کیا مرد حضرات گھروں میں اعتکاف کر سکتے ہیں ؟
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا مرد حضرات گھروں میں اعتکاف کر سکتے ہیں ؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
مردوں کے اعتکاف کے لیے مسجد شرط ہے، مسجد کے علاوہ گھروں میں خواہ مسجد بیت ہو یا کوئی جائے نماز کہیں بھی مردوں کا اعتکاف نہیں ہو سکتا، گھروں میں فقط عورتوں کے لیے مسجد بیت (یعنی گھروں میں نماز کے لیے مخصوص جگہ ) پر اعتکاف ہوتا ہے ، مردوں کا نہیں۔
یادر ہے کہ رمضان شریف کے آخری دس دنوں کا اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے کہ اگر پورے شہر میں سے کسی نے بھی نہ کیا، تو سب سے اس کا مطالبہ رہے گا، اور اگر کسی ایک نے بھی کر لیا ، تو سب بری الذمہ ہو جائیں گے
الله عز وجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنتُمْ عَكِفُونَ فِي المسجد
ترجمہ کنز الایمان : ” اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو ۔
العرفان میں فرماتے ہیں: ”مردوں کے اعتکاف کے لئے مسجد ضروری ہے۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے : " ولا اعتكاف الا في مسجد جامع
ترجمہ : ( مردوں کا ) اعتکاف نہیں ہو گا، مگر جامع مسجد میں۔
عورتوں کے اعتکاف سے متعلق بہار شریعت میں ہے : ” عورت کو مسجد میں اعتکاف مکروہ ہے، بلکہ وہ گھر میں ہی اعتکاف کرے مگر اس جگہ کرے جو اس نے نماز پڑھنے کے لیے مقرر کر رکھی ہے ، جسے مسجد بیت کہتے ہیں اور عورت کے لیے یہ مستحب بھی ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کے لیے کوئی جگہ مقرر کر لے اور چاہیے کہ اس جگہ کو پاک صاف رکھے اور بہتر یہ کہ اس جگہ کو چبوترہ وغیرہ کی طرح بلند کرے۔ (بهارِ شریعت، حصه 5، جلد 1، صفحه 1021 مكتبة المدينه، کراچی)
0 Comments