Will a woman break her fast due to menstruation?
حیض اور روزے سے متعلق ایک مسئلہ
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ 2 رمضان کو عورت کو عادت کے مطابق حیض آیا اور عادت کے مطابق 7 رمضان کو ختم بھی ہو گیا، پھر دوبارہ 14 رمضان کو خون آ گیا تو کیا یہ حیض شمار ہو گا ؟ اور اس سے روزہ ٹوٹ گیا ؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
دو حیضوں کے درمیان کم از کم پندرہ دن فاصلہ ضروری ہوتا ہے ، پندرہ دن سے پہلے آنے والا خون حیض نہیں بلکہ استحاضہ یعنی بیماری کا خون ہوتا ہے، لہذا چودہ رمضان کو جو خون آیا وہ حیض نہیں، بلکہ استحاضہ ہے اور استحاضہ چونکہ نماز وروزہ کے منافی نہیں ہوتا، لہذا عورت کا روزہ بھی نہ ٹوٹا۔
تنویر الابصار و در مختار میں ہے۔
وأقل الطهر بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يوماً) ولياليها اجماعاً
ترجمہ : دو حیضوں یا حیض و نفاس کے درمیان کم سے کم فاصلہ بالا تفاق پندرہ دن رات ہے
بہار شریعت میں ہے: ” دو حیضوں کے درمیان کم سے کم پورے پندرہ دن کا فاصلہ ضرور ہے۔ یو ہیں نفاس و حیض کے درمیان بھی پندرہ دن کا فاصلہ ضروری ہے تو اگر نفاس ختم ہونے کے بعد پندرہ دن پورے نہ ہوئے تھے کہ خون آیا تو یہ استحاضہ ہے۔
استحاضہ کا حکم بیان کرتے ہوئے عالمگیری میں ہے
دم الاستحاضة لا يمنع الصلاة ولا الصوم ولا الوطن
ترجمہ: استحاضہ کا خون نماز، روزہ اور وطی کو منع نہیں کرتا۔
0 Comments