Ruling To Put Water In The Nose During Ablution And Ghusl While Fasting

Blogger Template April 15, 2023 April 15, 2023
to read
words
0 comments
Description: What do religious scholars and muftis say about the issue that if ghusl is obligatory while fasting, then it is necessary to bring water to the soft p
-A A +A

Ruling To Put Water In The Nose During Ablution And Ghusl While Fasting

Ruling To Put Water In The Nose During Ablution And Ghusl While Fasting

 روزے کی حالت میں وضو و غسل کے دوران ناک میں پانی چڑھانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر روزے کی حالت میں احتلام کی وجہ سے غسل فرض ہو جائے اور غسل کرنا ہو، تو دورانِ غسل ناک کے نرم حصے تک پانی پہنچانا ضروری ہے یا نہیں ؟ اسی طرح وضو میں ناک میں پانی چڑھانے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

کلی کرنا ( اچھی طرح منہ کا اندرونی حصہ دھونا) اور ناک کے دونوں نتھنوں میں تمام نرم حصے کو دھونا(نرم حصہ ناک کی سخت بڑی شروع ہونے سے پہلے تک ہے) غسل کے دو اہم ترین فرائض ہیں ، جبکہ وضو میں یہ دونوں عمل سنت موکدہ ہیں۔ اتنی بات میں روزہ دار و غیر روزہ دار کا کوئی فرق نہیں

البتہ روزو نہ ہو تو وضو اور غسل میں مذکورہ دونوں افعال ادا کرتے وقت ان میں مبالغہ کرنا، جداگانہ ایک مسنون و مستحب عمل ہے۔ کلی میں مبالغے سے مراد یہ ہے کہ کلی کرنے کے دوران غرغرہ بھی کیا جائے۔ یعنی حلق کی جڑ تک پانی پہنچا کر اسے خوب ہلایا جائے اور ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغے سے مراد یہ ہے کہ پانی کو سانس کے ذریعے کھینچ کر ناک کے نرم حصے سے آگے ناک کی جڑ تک پہنچایا جائے۔

جبکہ روزہ دار کے لیے وضو و غسل کے دوران کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کے وقت مذکورہ بالا طریقے کے مطابق مبالغہ کرنا مکروہ ہے کہ حدیث مبارک میں مبالغہ کرنے کے حکم میں روزے دار کا استثناء کیا گیا ہے۔ نیز ان میں ذرا سی بے احتیاطی ہونے سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ یعنی روزہ دار کلی کرتے وقت غرغرہ نہ کرے کہ ممکن ہے حلق سے پانی نیچے اتر جائے۔ اگر ایسا ہوا، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اسی طرح پانی کو سونگھ کر ناک کی جڑ تک نہ پہنچائے کہ ذراسی بے احتیاطی سے دماغ تک پانی پہنچ گیا، تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔

سید کی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمتہ اللہ علیہ فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں

ناک کے دونوں نتھنوں میں جہاں تک نرم جگہ ہے یعنی سخت ہڈی کے شروع تک ڈھلنا (غسل میں فرض ہے)۔۔۔۔ اور یہ یو نہی ہو سکے گا کہ پانی لے کر سونگھے اور اوپر کو چڑھائے کہ وہاں تک پہنچ جائے۔ لوگ اس کا بالکل خیال نہیں کرتے اوپر ہی او پر پانی ڈالتے ہیں کہ ناک کے سرے کو وکر گر جاتا ہے ، بانسے میں جتنی جگہ نرم ہے اس سب کو دھونا تو بڑی بات ہے۔ ظاہر ہے کہ پانی کا بالطبع میں نیچے کو ہے اوپر بے چڑھائے ہر گز نہ چڑھے گا۔ افسوس کہ عوام تو عوام ، بعض پڑھے لکھے بھی اس بلا میں گرفتار ہیں۔ کاش ! استنشاق کے لغوی ہی معنے پر نظر کرتے تو اس آفت میں نہ پڑتے۔ استنشاق، سانس کے ذریعے کوئی چیز ناک کے اندر چڑھاتا ہے نہ کہ ناک کے کنارہ کو چھو جانا۔ وضو میں تو خیر اس کے ترک کی عادت ڈالنے سے سنت چھوڑنے ہی کا گناہ ہو گا


Share this post

Blogger Template

AuthorBlogger Template

Hellow We are Stylo Templates. We Offers You To Create Custom Blogger Template Design For You.

You may like these posts

Post a Comment

0 Comments

4324939380394343613
https://www.islamimalumat.com/