In What Cases Is Expiation Necessary For Breaking The Fast?
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے ؟
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم ہے۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
رمضان مبارک میں روزہ دار مکلف مقیم نے ادائے رمضان کا روزہ رکھا ، جس کی نیت رات سے کی تھی اور بغیر جبر و اکراہ شرعی اور بھول کے کسی آدمی کے ساتھ جو قابل شہوت ہے، اس کے آگے یا پیچھے کے مقام میں جماع کیا، انزال ہو ا ہو یا نہیں یا اس روزہ دار کے ساتھ جماع کیا گیا یا اس روزے دار نے بغیر عذر صحیح اور بغیر جبر و اکراہ شرعی اور بھول کے کوئی غذا یا دوا کھائی یا پانی پیا یا کوئی نفع رساں چیز کھائی، یا کوئی چیز لذت کے لیے کھائی یا بی یا کوئی ایسا فعل کیا جس سے افطار کا گمان نہ ہو تا ہو اور اس نے گمان کر لیا کہ روزہ جاتا رہا پھر قصد آکھائی لیا تو ان سب صورتوں میں روزہ کی قضا اور کفارہ دونوں لازم ہیں، البتہ اگر ان تمام صورتوں میں کہ جن میں افطار کا گمان نہ تھا اور اس نے گمان کر لیا اگر کسی مفتی نے فتویٰ دے دیا تھا کہ روزہ جاتارہا اور وہ مفتی ایسا ہو کہ اہل شہر کا اس پر اعتماد ہو ، اس کے فتویٰ دینے پر اس نے قصد اُکھا لیا یا اس نے کوئی حدیث سنی تھی جس کے صحیح معنی نہ سمجھ سکا اور اس غلط معنی کے لحاظ سے جان لیا کہ روزہ جاتارہا اور قصد اُکھالیا تو اب کفارہ لازم نہیں، اگر چہ مفتی نے غلط فتویٰ دیا یا جو حدیث اس نے سنی وہ ثابت نہ ہو۔
کفارہ لازم ہونے کے لیے ان تمام صورتوں کے ساتھ یہ بھی شرط ہے کہ روزہ توڑنے کے بعد اسی دن میں افطار سے پہلے کوئی آسمانی عذر مثل حیض، نفاس یا ایسا مرض جس کی وجہ سے روزہ نہ رکھنے یا توڑنے کی اجازت ہو ، وغیرہ پیدا نہ ہو، کیونکہ اگر اسی دن روزہ توڑنے کے بعد عورت کو حیض یا نفاس شروع ہو گیا، یاروزہ توڑنے والے کو ایسی بیماری لگ گئی جس کی وجہ سے اس کے لیے روزہ نہ رکھنے کی شرعاً اجازت ہے تو اب صرف قضا لازم ہو گی، کفارہ لازم نہیں ہو گا۔
جن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم نہیں ان میں یہ بھی شرط ہے کہ ایک ہی بار ایسا ہوا ہو اور معصیت کا قصد نہ کیا ہو ، ورنہ ان میں بھی کفارہ دینا ہو گا۔
0 Comments