If The Fajr Azan Starts, Then How Is The Fasting Person To Continue Eating
اذان کے دوران سحری کرنے سے متعلق ایک حدیث پاک کی شرح
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ روزہ دار سحری کے وقت کھانا کھارہا ہو کہ اس دوران سحر کی کا وقت ختم ہو جائے، صبح صادق طلوع کر آئے اور فجر کی اذان شروع ہو جائے، تو اب روزہ دار کا کھانا جاری رکھنا کیسا ہے ؟ بعض لوگ سنن ابو داؤد شریف کی درج ذیل روایت کو دلیل بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ سحری کا وقت ختم ہو جانے کے باوجو د فجر کی اذان کے وقت کھانا درست ہے۔
ایک روایت یہ ہے
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا سمع أحدكم النداء والإناء على يده فلا يضعه حتى يقضي منه
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں : رسول اللہ عزو جل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی نداء ننے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو، تو جب تک اس سے اپنی حاجت نہ پوری کرے ، اسے نہ رکھے۔
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
بحکم قرآن سحری کرنے کی اجازت اس وقت تک ہے جب تک فجر یعنی صبح صادق طلوع نہ کرے، جب فجر یعنی صبح صادق طلوع کر آئے ، اس کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا، پینا حرام ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے۔
وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الخيط الأسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ الهوا الصيام إلى النيل
ترجمہ کنز الایمان : اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے ظاہر ہو جائے سفید ی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے (پوپھٹ کر پھر رات آنے تک روزے پورے کرو
اس آیت مبارکہ کے تحت محمد بن جریر طبری (متوفی: 310ھ) تفسیر طبری میں تحریر فرماتے ہیں
عن ابن عباس وكلوا اللهَ بُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ يعني الليل من النهار فأحل لكم المجامعة والأكل والشرب حتى يتبين لكم الصبح، فإذا تبين الصبح حرم عليهم المجامعة والأكل والشرب حتى يتموا الصيام إلى الليل
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے اس آیت مبارکہ اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تمہارے لیے ظاہر ہو جائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے
کی تفسیر میں مروی ہے کہ سفید ی کا ڈور سیاہی کے ڈورے سے جدا ہو جائے ، اس سے مراد ہے کہ رات دن سے جدا ہو جائے ۔ پس تمہارے لیے ہمبستری کرنا اور کھانا پینا اس وقت تک حلال ہے جب تک تمہارے لیے صبح نہ ظاہر ہو جائے۔ پس جب صبح ظاہر ہو جائے، تو روزہ داروں پر ہمبستری کرنا اور کھانا پینا حرام ہے ، یہاں تک کہ وہ روزوں کو رات تک پورا کریں۔
اسی طرح صحیح احادیث مبارکہ میں بھی اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ سحری اُس وقت تک کرتی ہے، جب تک صبح صادق نہ ہو جائے ۔ پس جب صبح صادق ہو جائے ، تو اب سحری کرنا ختم کر دیا جائے۔
صحیح مسلم شریف میں ہے
عن سمرة بن جندب ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " لا يغرنكم من سحوركم أذان بلال، ولا بياض الأفق المستطيل هكذا حتى يستطير هكذا وحكاه حماد بيديه، قال: يعني معترضا“
ترجمہ: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے فرمایا: رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہیں تمہاری سحری سے دھوکے میں نہ ڈالے بلال کی اذان اور نہ افق کی اس طرح کی
0 Comments