What Is The Ruling For A Diabetic Patient, If He Does Not Fast, He Can Give Fidya
شوگر اور روزہ
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری والدہ کی عمر 57 سال ہو گئی ہے اور وہ شوگر کی سخت مریض ہیں۔ انہوں نے روزے نہیں رکھے ، تو کیا اب فدیہ دے سکتے ہیں ؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
آپ کی والدہ نے جو روزے چھوڑے ہیں ، وہ شوگر کی بیماری کی وجہ سے چھوڑے ہیں اور بیماری کی وجہ سے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء کرنا ہوتی ہے ، تو آپ کی والد ہ اگر گرمیوں میں روزے نہیں رکھ سکتیں، تو سر دیوں میں رکھ لیں اور اگر اکٹھے نہیں رکھ سکتیں، تو علیحدہ علیحد درکھ لیں اور اگر بالکل ہی کبھی بھی روزہ نہ رکھنے کی امید ہو کہ بدن کی حالت و کیفیت ایسی ہو چکی ہے کہ ضعف میں دن بدن اضافہ ہی ہو گا اور نہ تو اب روزہ رکھنے کی طاقت ہے اور نہ آئندہ اس کی کوئی امید ، تو اب کفارے کی اجازت ہے۔ پھر اگر فدیہ دینے کے بعد آپ کی والدہ کی صحت روزہ رکھنے کے قابل ہو جائے، تو فدیہ کا حکم ختم ہو جائے گا اور آپ کی والدہ کو ان روزوں کی قضاء کرنا ہو گی اور ایک روزے کا فدیہ ایک فقیر کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانا یا ایک صدقہ فطر کی مقدار ر قم فقیر شرعی کو دینا ہے۔
قرآن مجید میں ہے
فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِيضًا أَوْ عَلى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ وَعَلَى الَّذِيْنَ يُضيقُونَه فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِين
ترجمہ کنز الایمان: " تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا۔
اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمتہ الرحمن فرماتے ہیں : ” اس سے مراد وہ شخص ہے جس میں اب بھی روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اور آئندہ آنے کی امید نہ ہو ، جیسے بہت ضعیف بوڑھا یا مرض موت میں مبتلا اور اگر کفارہ دینے کے بعد طاقت آگئی تو پھر روزہ قضاء کرنا ہو گا۔“ (کنز الایمان مع تفسیر نور العرفان، پاره 2، سورة البقره، آیت 184)
0 Comments