What Is The Ruling About Students Not Fasting Ramadan Due To Exams?
امتحانات کی وجہ سے طلبا کا رمضان کے روزے قضا کرنا
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رمضان المبارک موسم گرما میں آرہا ہے، کیا سالانہ امتحانات کی وجہ سے طلبا کار مضان کے فرض روزے قضا کرنا، جائز ہے؟ نیز جو والدین بچوں کے اس فعل سے راضی ہوں یا خو د روزے چھڑوائیں، ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
ہر عاقل و بالغ مسلمان پر رمضان کا روزہ فرض ہے، بلا عذر شرعی اس کا چھوڑ نا گناہ ہے اور سالانہ امتحانات یا گرمی شهر عا فرض روزہ چھوڑنے کا قابل قبول عذر نہیں ہیں، لہذ ابالغ طلباتو بیان کردہ اعزار کی بنا پر فرض روزہ چھوڑنے پر گنہ گار ہوں گے ہی، ان کے والدین بھی اگر بلا عذر شرعی روزہ چھڑوائیں گے یا چھوڑنے پر باوجود قدرت پوچھ کچھ نہ کریں گے تو وہ بھی گناہگار ہوں گے۔
طالب علم کے نابالغ ہونے کی صورت میں اگر چہ اس پر روزہ فرض نہیں ہے اور بے عذر چھوڑے بھی تو گنہگار نہ ہو گا، لیکن جب سات سال کے بچے کو روزہ ر کھنے کی طاقت ہو تو والدین پر لازم ہے کہ اسے روزہ کا حکم دیں اور گیارہویں سال کے بعد والدین پر واجب ہے کہ روزہ چھوڑنے پر بچے کو سزا دیں، لہذا سات سال یا اس سے بڑے نابالغ بچے کو والدین اسی وقت روزہ چھڑوا سکتے ہیں جب کہ روزہ کی وجہ سے اسے ضرر کا اندیشہ ہو ورنہ بلا عذر شرعی چھڑائیں گے یا اس کے چھوڑنے پر خاموش رہیں گے تو واجب ترک کرنے کی بنا پر گنہگار ہوں گے۔
0 Comments