Is Fasting Excused For A Pregnant Woman?

Blogger Template March 31, 2023 March 31, 2023
to read
words
0 comments
Description: What do religious scholars and muftis say about the issue that it is not necessary for a pregnant woman to fast, she is excused from fasting۔
-A A +A

Is Fasting Excused For A Pregnant Woman?

Is Fasting Excused For A Pregnant Woman?

 کیا حاملہ عورت کو روزہ معاف ہے ؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کا کہنا ہے کہ حاملہ عورت پر روزہ رکھنا ضروری نہیں، اسے روزہ معاف ہے، کیا یہی حکم شرع ہے؟

جواب

بسم الله الرحمن الرحيم
بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
اس شخص کا مطلق اس طرح کہنا درست نہیں ، صحیح مسئلہ یہ ہے کہ حاملہ کے لیے اس وقت روزہ چھوڑنا ، جائز ہے جب اپنی یا بچے کی جان کے ضیاع کا صحیح اندیشہ ہو ، اس صورت میں بھی اس کے لیے فقط اتنا جائز ہوگا کہ فی الوقت روزہ نہ رکھے ، بعد میں اس کی قضا کرنا ہو گی ، البتہ اس پر کفارہ نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ فدیہ دے گی ، فقط روزے کی قضا کرے گی۔
فتاوی عالمگیری میں ہے ۔
الحامل والمرضع إذا خافتا على أنفسهما أو ولدهما أفطرتا وقضتا، ولا كفارة عليهما كذا في الخلاصة
ترجمہ : حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو جب اپنی یا بچے کی جان کا اندیشہ ہو تو وہ روزہ چھوڑ سکتی ہیں اور اس کی قضا کریں گی ، ان دونوں پر اس کا کفارہ نہیں۔ اسی طرح خلاصہ میں ہے۔
امام عبد الله بن محمود بن مودود موصلی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔
والحامل والمرضع إذا خافتا على ولديهما أو نفسيهما أفطرتا وقضتا لا غير، قياسا على المريض، والجامع دفع الحرج والضرر
ترجمہ : حاملہ اور مرضعہ کو اپنے بچے یا اپنی جان کا خوف ہو تو وہ روزہ چھوڑیں گی یا اور اس کی صرف قضاہی کریں گی  ان کو مریض پر قیاس کیا گیا ہے اور دونوں میں وجہ قیاس حرج اور ضرر کا دور کرتا ہے۔“ (الاختيار لتعليل المختار، ج 1، ص 144، مطبوعہ دارالکتب العلميه، بيروت)
علامہ عبد الغنی میدانی حنفی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں۔
و الحامل والمرضع إذا خافتا على ولديهما أفطرتا وقضتا ولا فدية عليهما
ترجمہ : حاملہ اور مرضعہ کو جب بچے کی جان کا خوف ہو تو روزہ چھوڑ دیں گی اور اس کی قضا کریں گی ان پر اس کا فدیہ نہیں ہے۔ (اللباب فی شرح الكتاب ، ج 2، ص 83 ، مطبوعہ دارالکتاب العربي، بيروت)
صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی رحمہ اللہ تعالی سنن ابی داود، ترمذی، ابن ماجہ اور نسائی کے حوالے سے حدیث نقل کرتے ہیں، حضرت انس بن مالک کعبی رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ " حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی نے مسافر سے آدھی نماز معاف فرمادی (یعنی چار رکعت والی دو پڑھے گا ) اور مسافر اور دودھ پلانے والی اور حاملہ سے روزہ معاف فرما دیا کہ ان کو اجازت ہے کہ اُس وقت نہ رکھیں بعد میں وہ مقدار پوری کر لیں) ۔
مذکورہ حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : ” یعنی ان تینوں شخصوں سے روزہ کا فوری وجوب معاف ہو چکا ہے ، اگر چاہیں تو قضا کر دیں، خیال رہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت پر بھی روزے کی قضا ہی واجب ہے ، وہ فدیہ نہیں دے سکتیں، یہ ہی ہم احناف کا مذہب ہے یہ دونوں اس حکم میں مسافر کی طرح ہیں، نیز ان دونوں عورتوں کو قضاء کی اجازت جب ہے جبکہ انہیں روزہ سے اپنے بچہ پر خوف ہو۔“
(مرأة المناجيح، ج 3، ص 186، مطبوعه مكتبه اسلامیه، لاهور)
تنبیہ : بلا علم مسائل شرعیہ بیان کرناشر عا جائز نہیں ہے ، ایسے شخص کو اللہ تعالی کی بارگاہ میں تو بہ کرنی چاہیے اور جن کو یہ غلط مسئلہ بیان کیا ہے ان کے سامنے اپنی غلطی کو بیان کرے۔

Share this post

Blogger Template

AuthorBlogger Template

Hellow We are Stylo Templates. We Offers You To Create Custom Blogger Template Design For You.

You may like these posts

Post a Comment

0 Comments

4324939380394343613
https://www.islamimalumat.com/