Order to keep children fast
روزہ کس پر فرض ہے بچوں کو روزہ رکھوانے کا حکم
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس طرح بچے کو سات سال کی عمر میں نماز کا کہنے کے بارے میں حکم ہے اور دس سال کی عمر میں نماز نہ پڑھنے کی صورت میں مارنے کا بھی حکم ہے ، تو کیا روزے کے بارے میں بھی یہی حکم شرعی ہے یا پھر کچھ اور ہے ؟
جواب
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
جی ہاں ! بچے کو روزے کا حکم دینا بھی نماز کی طرح حکم رکھتا ہے۔ یعنی جب سات سال کا ہو جائے ، تو روزہ رکھنے کا کہا جائے ، جبکہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور دس سال کا ہو جائے ، تو بچے کو مار کر روزہ رکھوایا جائے۔ علامہ شمس الدین محمد خراسانی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں
ويؤمر الصبى بالصوم اذا اطاقه کما قال ابوبکر الرازي وعن محمد رحمه الله انه يؤدب حينئذ وقال أبو حفص انه يضرب ابن عشر سنين على الصوم كما على الصلوة وهو الصحيح
ترجمہ: بچے کو روزه رکھنے کا حکم دیا جائے گا جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو۔ امام ابو بکر رازی علیہ الرحمۃ نے اس طرح بیان کیا اور امام محمد رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ بچے کو اس وقت (روزے کے ) آداب سکھائے جائیں اور امام ابو حفص علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ دس سال کے بچے کو روزہ نہ رکھنے پر اسی طرح مارا جائے جس طرح نماز نہ پڑھنے پر مارنے کا حکم ہے ) اور یہی صحیح ہے۔
(جامع الرموز، کتاب الصوم، جلد 1، صفحہ 374، مطبوعه (کراچی)
علامہ علاؤ الدین حصکفی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں
ويؤمر الصبي بالصوم إذا أطاقه ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة في الأصح
ترجمہ : اصبح قول کے مطابق بچے کو روزے کا حکم دیا جائے گا جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور دس سال کا ہونے پر اس کو ( روزہ نہ رکھنے پر مارا جائے جیسے نماز کے بارے میں حکم ہے۔
0 Comments